حضرتِ سَیِّدُنا قتا دہ بن نعمان انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جوکہ مشہور تیرانداز تھے، غزوہ بدر اور اُحد میں شریک ہوئے ۔ غزوہ اُحد میں ان کی آنکھ تیر لگنے کے سبب ان کے رخسارپربہہ پڑی۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آنکھ کو ہاتھ میں تھامے سرکارِ مدینہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو مدنی حبیب ﷺ نے فرمایا: ”اے قتادہ ! یہ کیا ہے؟” عرض کیا :”یارسول اللہ عزوجل وﷺ ۔۔۔ ! یہ وہی ہے جو آپ ﷺ ملاحظہ فرمارہے ہیں ۔”
تو حضور اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا:” اگر تم چاہوتو صبر کرو تو تمہارے لئے جنت ہوگی اور اگر چاہو تو میں یہ آنکھ تمہیں لوٹا دوں اور تمہارے لئے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کروں تو تم اس میں کسی کمی کونہ پاؤ گے۔”
عرض کیا: ”یارسول اللہ عزوجلﷺ ۔۔۔! خدا عزوجل کی قسم ! بے شک جنت بہت بڑی جزا اور بہت بڑی عطا ہے مگر میں اپنی بیویوں سے بھی محبت کرتاہوں اورمجھے اس بات کا ڈرہے کہ کہیں وہ مجھے یہ کہہ کرٹھکرانہ دیں کہ” یہ نابینا ہے۔”میں چاہتاہوں کہ آپ ﷺ مجھے یہ آنکھ بھی لوٹادیں او راللہ عزوجل سے میرے لئے جنت کا سوال بھی کریں۔”
تو سرورِکونین ﷺ نے فرمایا:” اے قتادہ ! میں ایسا ہی کرو ں گا ۔”پھر طبیبوں کے طبیب ﷺ نے وہ آنکھ اپنے دست مبارکہ میں پکڑی او ر اسے اس کی جگہ پر لگا دیا تو وہ آنکھ پہلے سے بہتر اور خوبصورت ہوگئی اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ان کے لئے جنت کی دعا فرمائی۔
اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو ،،، آمین ۔
(الاستیعاب قتادۃ بن النعمان، باب حرف القاف ، ج ۳ ، ص ۳۳۸)
( منجانب : سوشل میڈیا ، دعوت ِ اسلامی)